Thursday, July 28, 2016
Saturday, July 23, 2016
جبران ناصر کی عبدالعزیز کیخلاف درخواست، پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی
جبران ناصر کی عبدالعزیز کیخلاف درخواست، پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی
اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو سماجی کارکن ناصر جبران اور دیگر کو مبینہ طور پر قتل کی دھمکی دینے اوراشتعال انگیز تقریر کرنے کے خلاف دائر دونوں مقدمات میں بے گناہ قرار دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مقدمات خارج کردیئے جائیں۔مقدمات کی سماعت گذشتہ روز اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ ویسٹ نصیرالدین نے کی۔سماعت کے موقع پر پولیس نے ایک این جی او کے رکن جبران ناصر کی جانب سے مولانا عبدالعزیز کے خلاف مبینہ طور پر قتل کی دھمکی دینے اورایس ایچ او تھانہ آبپارہ کی جانب سے اہلسنت والجماعت کے زیراہتمام جلسے میں اشتعال انگیز تقریر کرنے پر درج کی گئی دونوں ایف آئی آر میں مولانا عبدالعزیز کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقدمات خارج کرنے کی استدعا کردی۔عدالت میں جمع کرائے گئے چلان میں مولانا عبدالعزیز کو مسجد کو خانہ نمبر دو میں رکھتے ہوئے پولیس نے کہا ہے کہ دوران تفتیش مولانا عبدالعزیز کے خلاف کسی بھی قسم کے شواہد سامنے نہیں آئے،مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں جنہیں خارج کردیا جائے۔سماعت کے موقع پر مولانا عبدالعزیز کے وکیل طارق اسد نے اپنے مؤکل کی عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی۔جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نصیرالدین نے ریماکس دیئے کہ ’’پولیس مکمل چالان میں مولانا عبدالعزیز کو بے گناہ قرار دے چکی ہے،عدالت کی نظر میں مولانا عبدالعزیز ملزم نہیں ہیں،جب مولانا عبدالعزیز ملزم ہی نہیں تو ان کی عدالت میں حاضری کی ضرورت نہیں‘‘۔عدالت نے مولانا عبدالعزیز کے وکیل طارق اسد کو ہدایت کی کہ ’’آپ اپنے مؤکل کی مقدمات سے بریت کے لئے سیکشن 249-Aکے تحت درخواست دائر کریں،جس کے بعدعدالت فیصلہ کرے گی کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ چلانا ہے یا نہیں،مقدمہ چلایا گیا تو پھر انہیں طلب کیا جائے گا‘‘۔جس پرمولانا عزیز کے وکیل نے اپنے مؤکل کی عدالت میں حاضری سے استثناء کی درخواست واپس لے لی۔بعدازاں مقدمے کی مزید سماعت 25جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
Subscribe to:
Posts (Atom)